کھلنے لگے ہیں پھول اور پتے ہرے ہوئے*حسن رضوی
کھلنے لگے ہیں پھول اور پتے ہرے ہوئے لگتے ہیں پیڑ سارے کے سارے بھرے ہوئے سورج نے آنکھ کھول کے دیکھا زمین کو سائے …
کھلنے لگے ہیں پھول اور پتے ہرے ہوئے لگتے ہیں پیڑ سارے کے سارے بھرے ہوئے سورج نے آنکھ کھول کے دیکھا زمین کو سائے …
جیسا جسے چاہا کبھی ویسا نہیں ہوتا دنیا میں کوئی شخص بھی ایسا نہیں ہوتا ملنے کو تو ملتے ہیں بہت لوگ جہاں میں پر …
کلی دل کی اچانک کھل گئی ہے کوئی کھوئی ہوئی شے مل گئی ہے یہ کس انداز سے دیکھا ہے تو نے زمیں پائوں تلے …
ہم کو تنہا چھوڑ گیا وہ جانے رخ کیوں موڑ گیا وہ اک ذرا سی بات کی خاطر سارے رشتے توڑ گیا وہ وصل کی …
ہوا کے رخ پر چراغ الفت کی لو بڑھا کر چلا گیا ہے ! وہ اک دیے سے نہ جانے کتنے دیے جلا کر چلا …
دیکھی ہیں جب سے ہم نے نزریں اتاریاں ہیں سارے جہاں سے اچھی آنکھیں تمہاریاں ہیں گل رنگ مہ وشوں پہ آتا ہے رشک ہم …
ڈھل چکی شب چلو آرام کریں سو گئے سب چلو آرام کریں تم جو بچھڑے تھے ہرے ساون میں آ ملے اب چلو آرام کریں …
وہ جو ہم کو بھلائے بیٹھے ہیں دل انہیں سے لگائے بیٹھے اک نہ اک شب تو لوٹ آئیں گے لو دیے کی بڑھائے بیٹھے …
ایسے ہوئے برباد تیرے شہر میں آ کر کچھ بھی نہ رہا یاد تیرے شہر میں آکر کیا دن تھے چہکتے ہوئے اڑتے تھے پرندے …
روشن روشن آنکھیں اس کی ڈمپل والے گال چاند کی صورت کھلتا چہرہ ہرنی جیسی چال نرم و نازک پھول نگر کی تتلی تھی وہ …